Urdu Stories by poet
Here is the Stories in urdu
------------------------------------
کسی یونیورسٹی کا ایک نوجوان طالب علم ایک دن اپنے پروفیسر کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا۔ پروفیسر اپنی مشفقانہ طبیعت کی وجہ سے تمام طالب علموں میں بہت مقبول تھے۔ چہل قدمی کرتے ہوئے اچانک ان کی نظر ایک بہت خستہ حال پرانے جوتوں کی جوڑی پر پڑی جو پاس ہی کھیت میں کام کرتے ہوئے کسی غریب کسان کی لگتی تھی۔
طالب علم پروفیسر سے کہنے لگا: "سر! کسان کے ساتھ کچھ دل لگی کرتے ہیں اور اس کے جوتے چھپا دیتے ہیں اور خود بھی ان جھاڑیوں کے پیچھے چھپ جاتے ہیں اور پھر دیکھتے ہیں کہ جوتے نہ ملنے پر کسان کیا کرتا ہے"۔
پروفیسر نے جواب دیا: "ہمیں خود کو محظوظ کرنے کے لئے کبھی بھی کسی غریب کے ساتھ مذاق نہیں کرنا چاہئیے، تم ایک امیر لڑکے ہو اور اس غریب کی وساطت سے تم ایک احسن طریقہ سے محظوظ ہو سکتے ہو۔"
ایسا کرو ان جوتوں کی جوڑی میں پیسوں کا ایک ایک سکہ ڈال دو اور پھر ہم چھپ جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہ سکے ملنے پر کسان کا کیا رد عمل ہوتا ہے"۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا اور پھر دونوں نزدیک ہی چھپ گئے۔
غریب کسان اپنا کام ختم کر کے اس جگہ لوٹا جہاں اسکا کوٹ اور جوتے پڑے ہوئے تھے۔ کوٹ پہنتے ہوئے اس نے جونہی اپنا ایک پاؤں جوتے میں ڈالا تو اسے کچھ سخت سی چیز محسوس ہوئی۔ وہ دیکھنے کی خاطر جھکا تو اسے جوتے میں سے ایک سکہ ملا۔
اس نے سکے کو بڑی حیرانگی سے دیکھا، اسے الٹ پلٹ کیا اور پھر بار بار اسے دیکھنے لگا۔ پھر اس نے اپنے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ شاید اسے کوئی بندہ نظر آ جائے لیکن اسے کوئی بھی نظر نہ آیا اور پھر شش و پنج کی ادھیڑ بن میں اس نے وہ سکہ کوٹ کی جیب میں ڈال لیا۔
لیکن اس وقت اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی اور اسے ایک جھٹکا سا لگا جب دوسرا پاؤں پہنتے وقت اسے دوسرا سکہ ملا اس کے ساتھ ہی فرطِ جذبات سے اس کی آنکھیں اشکوں سے لبریز ہوگئیں۔ وہ اپنے گھٹنوں کے بل گر پڑا، اور آسماں کی طرف منہ کر کےاپنے رب کا شکر ادا کرنے لگا کہ جس نے اس کی کسی غیبی طریقے سے مدد فرمائی وگرنہ اس کی بیمار بیوی اور بھوکے بچوں کا، جو گھر میں روٹی تک کو ترس رہے تھے، کوئی پرسان حال نہ تھا۔
طالب علم پر اس کا بہت گہرا اثر ہوا اور اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ تب اچانک پروفیسر بول پڑے اور لڑکے سے پوچھنے لگے: "کیا تم اب زیادہ خوشی محسوس کر رہے ہو یا اس طرح کرتے جو تم کرنے جا رہے تھے؟"
لڑکے نے جواب دیا: "سر! آج آپ نے مجھے ایسا سبق سکھایا ہے جسے میں باقی کی ساری زندگی نہیں بھولوں گا"
---------------------------------------------------------------------------------
ایک کسان اپنے مالک کے کھیت میں کام کرتے کرتے سوچنے لگا ۔۔۔ کاش کہ میں مالدار ہوتا تو میں زمین خرید لیتا جس میں میں کھیتی کرتا۔۔میں اپنی زندگی سے لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں، لذیذ کھانے کھانا چاہتا ہوں اور آرام دہ گھر میں رہنا چاہتا ہوں, اچانک کسی کی آواز سن کر وہ چونک پڑا جو اعلان کر رہا تھا کہ:" بادشاہ سلامت ان کھیتوں کے پاس والے راستے سے آئندہ ہفتے گزریں گے، اور سبھی کسانوں کے لئے ضروری ہے کہ ان کے استقبال اور ان کو سلام کرنے کے لئے صف بستہ ہوکر کھڑے رہیں"۔
کسان نے اپنے دل میں سوچا۔۔۔"یہی موقع ہے۔۔اگر میں نے بادشاہ سے کچھ سونے کے سکے مانگ لئے تو کیا ہوا، اس سے میرے سبھی خواب تو پورے ہو جائیں گے۔۔۔اور وہ کبھی بھی میری درخواست کو رد نہیں کریں گے اس لئے کہ جیسا کہ میں نے سنا ہے وہ اچھے اور بھلے انسان ہیں"
اسی طرح کسان ہفتہ بھرخواب بنتا رہا۔۔۔آخر کار وہ دن بھی آ پہونچا۔ تمام کسان بادشاہ کے استقبال کے لئے راستے کے دونوں طرف صف بستہ کھڑے تھے۔۔۔ اچانک دور گاڑیاں دکھائی دیں جنھیں گھوڑے کھینچ رہے تھے، کسان شاہی گاڑی کی طرف دوڑ پڑا اور چلانے لگا:"اے بادشاہ۔۔ اے بادشاہ۔۔ مجھے آپ سے ایک بات کہنی ہے"۔ بادشاہ نے گاڑی کو روکنے کا حکم دیا اور کسان سے پوچھا:"تم کیا چاہتے ہو؟" کسان بہت پریشان ہو گیا اور اس نے کہا :"میں کچھ سونے کے سکے چاہتا ہوں تاکہ میں زمین کا ایک ٹکڑا خرید سکوں"۔ بادشاہ مسکرایا اور اس نے کسان سے کہا:" میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے اپنے پاس سے کوئی چیزدو"
کسان اور بھی پریشان ہو گیا اور اس نے اپنے دل میں کہا کہ :" اس بادشاہ کی بخیلی کی بھی حد ہو گئی۔۔ میں اس کے پاس آیا تھا کہ مجھے کچھ دے اور اب وہ خود مجھ ہی سے مانگ رہا ہے"۔۔ کچھ دیرسوچنے کے بعد اس نے چاولوں سے بھری ہوئی ایک تھیلی سے جو اس کے ہاتھ میں تھی چاول کا ایک دانہ نکالا اور اسے بادشاہ کو دیدیا، بادشاہ نے اس کا شکریہ ادا کیا اور قافلے کو دوبارہ چلنے کا حکم دیا۔۔ نامراد ہوکر کسان کبیدہ خاطر اپنے گھر واپس لوٹ آیا، اور اپنی بیوی کو چاولوں کی تھیلی دی کہ اسے پکا دے۔۔اچانک اس کی بیوی چلائی کہ:" مجھے چاولوں کے بیچ اصلی سونے کا چاول کا ایک دانہ ملا ہے" اب کسان انتہائی تکلیف سے چیخ پڑا: "کاش کہ میں نے بادشاہ کو سارے چاول دے دئیے ہوتے"
یہی مثال دنیا اور آخرت کی ہے، یہاں ہم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے، آخرت میں جب اس کا اجر و ثواب دیکھیں گے تو خواہش کریں گے کہ کاش ہم نے سارا مال ہی راہ خدا میں لٹا دیا ہوتا۔
ارشادِ بارى تعالٰى ہے
"بے شک خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور جنہوں نے الله کو اچھا قرض دیا ان کے لیے دگنا کیا جائے گا اور انہیں عمدہ بدلہ ملے گا." (سورة الحديد-18
-------------------------------------------------------------------------------------------
Long Urdu Stories, urdu stories
-------------------------------------------------------------------------------------------
No comments:
Post a Comment